چاند تم سے شکائتیں ھیں بہت چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
چاند تم ہو بہت ہی آوارہ
کتنی راتیں نظر نہیں آتے پھرتے رہتے ہو جابجا یونہی
پر کبھی میرے گھر نہیں آتے
چاند تم دور دور رہتے ہو
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
کس محبت میں زخم کھائے ہیں
دل پہ اتنے جو داغ رکھتے ہو
یہ کہانی کبھی سناتے نہیں
آسماں پر دماغ رکھتے ہو
چاند تم بولتے نہیں ہم سے
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
چاند تم ایک سے نہیں رہتے
شکل اور راستے بدلتے ہو
چاند تم رات کو تن تنہا
ایسے ویسوں کے ساتھ چلتے ہو
اک نظر دیکھتے نہیں ہم کو
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
چاند جب بھی ملے کبھی موقع
چھپتے رہتے ہو ایسے چپکے سے
پیڑاور بادلوں کے پیچھے تم
حسن گھٹتا ہو جیسے دیکھے سے
ہاتھ آتے نہیں کسی صورت
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
میری آنکھوں میں کچھ کمی ہے کیا
جھیل میں دیکھتے ہو عکس اپنا
آئینے میں اتار کر تم کو
کوئی تعبیر کرنا ہے سپنا
خواب کیا ہیں یہ جانتے ہی نہیں
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
روشنی مستعار ہے پھر بھی
جانے کس بات کی بڑائی ہے
ہم سے ملتے ہو اجنبی کی طرح
جب کہ بچپن سے آشنائی ہے
چاند تم سے گلہ نہیں کوئی
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت ::
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment