Tuesday, December 18, 2007

چاند تم سے شکائتیں ھیں بہت چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت

چاند تم سے شکائتیں ھیں بہت چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
چاند تم ہو بہت ہی آوارہ
کتنی راتیں نظر نہیں آتے پھرتے رہتے ہو جابجا یونہی
پر کبھی میرے گھر نہیں آتے
چاند تم دور دور رہتے ہو
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
کس محبت میں زخم کھائے ہیں
دل پہ اتنے جو داغ رکھتے ہو
یہ کہانی کبھی سناتے نہیں
آسماں پر دماغ رکھتے ہو
چاند تم بولتے نہیں ہم سے
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
چاند تم ایک سے نہیں رہتے
شکل اور راستے بدلتے ہو
چاند تم رات کو تن تنہا
ایسے ویسوں کے ساتھ چلتے ہو
اک نظر دیکھتے نہیں ہم کو
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
چاند جب بھی ملے کبھی موقع
چھپتے رہتے ہو ایسے چپکے سے
پیڑاور بادلوں کے پیچھے تم
حسن گھٹتا ہو جیسے دیکھے سے
ہاتھ آتے نہیں کسی صورت
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
میری آنکھوں میں کچھ کمی ہے کیا
جھیل میں دیکھتے ہو عکس اپنا
آئینے میں اتار کر تم کو
کوئی تعبیر کرنا ہے سپنا
خواب کیا ہیں یہ جانتے ہی نہیں
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت
روشنی مستعار ہے پھر بھی
جانے کس بات کی بڑائی ہے
ہم سے ملتے ہو اجنبی کی طرح
جب کہ بچپن سے آشنائی ہے
چاند تم سے گلہ نہیں کوئی
چاند تم سے شکا ئتیں ہیں بہت ::

No comments: